میں نے ہر گام پہ دھوکے کھائے
میں نے ہر گام پہ دھوکے کھائے
مجھ کو چہرے نہیں پڑھنے آئے
پھر تری یاد کا سورج چمکا
پھر گریزاں ہوئے مجھ سے سائے
میں نے خوشیوں پہ کئے ہیں محمول
جستجو میں جو تری غم پائے
جن کے قد مصرع موزوں ٹھہرے
بس وہی جان غزل کہلائے
ضبط اظہار کو ترسے نصرتؔ
خون جذبات کا ہوتا جائے