میں حیران تھا منظر کی حیرانی پر
میں حیران تھا منظر کی حیرانی پر
پھول کھلے تھے بہتے ہوئے جب پانی پر
میرے کپڑے دیکھ کے مٹی بول پڑی
گھاس اگاؤ میری بھی عریانی پر
میں نے تیرا نام لکھا جب تاروں پر
چاند ہنسا تھا میری اس نادانی پر
یاد کرو جس رات اکٹھے بیٹھے تھے
گھنٹوں بات چلی تھی رات کی رانی پر
دیکھے ہیں کچھ دیکھے بھالے لوگ یہاں
کس نے گھر آباد کیا ویرانی پر
میں نے اک سجدے میں رات گزاری ہے
یوں ہی نہیں یہ چاند بنا پیشانی پر