اے میرے شہر عشق ترا کیسا بخت ہے
اے میرے شہر عشق ترا کیسا بخت ہے
میں جس کو دیکھتا ہوں وہی لخت لخت ہے
خوش ہو رہا ہوں اس لئے مٹی پہ بیٹھ کر
یارو یہی زمین مرا پہلا تخت ہے
چھاؤں کی جستجو بھی کہاں لے کے آ گئی
صحرا سے پوچھتا ہوں کہیں پر درخت ہے
دنیا مرے مزاج کو سمجھی نہیں ابھی
شاید اسی لئے میرا لہجہ کرخت ہے
اک پل میں کیسے نکلوں میں دنیا سمیٹ کر
ساری زمیں پہ بکھرا ہوا میرا رخت ہے
احسانؔ وہ تو پھول سے نازک لگا مجھے
میں تو سمجھ رہا تھا وہ پتھر سے سخت ہے