ماس خور

ہم اپنے شکستہ جسموں اور اپاہج روحوں کے ساتھ
زندگی بسر کر رہے تھے
اس اپاہج پن کو دور کرنے کے لیے
ایک دوسرے کے جسموں اور نظموں میں پناہ گزیں ہوئے
تو
تاک میں بیٹھے وحشتوں کے درندوں نے
ہمارے جسموں کو نگل لیا
اور ہمیں انسان سے گدھ بنا دیا
ہمیں نہ ختم ہونے والی بھوک نے آ لیا
اب ہم اپنے ساتھ ساتھ
اپنی نظموں کی ماس بوٹیاں بھی نوچتے ہیں