مانا کہ تجھ میں یہ دل اب مبتلا نہیں ہے
مانا کہ تجھ میں یہ دل اب مبتلا نہیں ہے
پھر بھی ہمارے حق میں یہ فیصلہ نہیں ہے
دل توڑ کر وہ میرا سمجھا رہا تھا مجھ کو
یہ بات ہے ذرا سی کوئی مسئلہ نہیں ہے
ہم زندگی سے تھوڑا نا آشنا ہوئے ہیں
خطرہ تو کم ہوا ہے لیکن ٹلا نہیں ہے
میں زندگی کی حد سے آگے نکل تو آیا
یاں پر خلا ہے لکھا لیکن خلا نہیں ہے
میرے سفر پہ کوئی کیسے یقین لائے
کوئی راہبر نہیں ہے کوئی آبلہ نہیں ہے
سورج کے گھر میں ہم نے آنسو چھپا دئے ہیں
کل رات نے کہا تھا اب حوصلا نہیں ہے
وحشت کو خیر جانو اپنے گلے لگاؤ
یہ رزق عاشقی ہے کوئی بلا نہیں ہے