یہ نہ سمجھو کہ صرف پانی ہے
یہ نہ سمجھو کہ صرف پانی ہے
اس کی آنکھوں میں اک کہانی ہے
خواب میں آئینہ چمکتے ہیں
نیند ایسے میں کیسے آنی ہے
ہم سرابوں سے مطمئن تھے مگر
کوئی بولا کہ آگے پانی ہے
مفلسی میں بھی ہنس رہا ہے وہ
کس کی اس دل پے حکمرانی ہے
ایسے حالات میں بھی ہوں زندہ
یہ کتابوں کی مہربانی ہے