لطف تو جب ہے کہ تجھ سا ترا دیوانہ بنے
لطف تو جب ہے کہ تجھ سا ترا دیوانہ بنے
رند کی شان یہ ہے نازش مے خانہ بنے
غیر محفل میں نہیں کوئی تمہیں تم ہو یہاں
حیف اپنے ہی سے تم آج تو بیگانہ بنے
قیس کو عشق کی تکریم تھی شاید کم کم
ہم تنک ظرف نہیں عشق جو افسانہ بنے
خوب بدنام کیا ہم کو بنا کر پردہ
آپ ہی شمع بنے آپ ہی پروانہ بنے
عشق پھر عشق ہے زاہد تجھے معلوم نہیں
ہم جہاں سر کو جھکا دیں در جانانہ بنے
دل جو افسردہ و محزوں ہے تو جینا بیکار
زیست وہ ہے جو چھلکتا ہوا پیمانہ بنے
شان دیوانگیٔ عشق ملی تجھ میں بشیرؔ
درس لے تجھ سے محبت میں جو دیوانہ بنے