لئے ہوئے جو مجھے ساتھ ساتھ پھرتا تھا

لئے ہوئے جو مجھے ساتھ ساتھ پھرتا تھا
یہ بات ان دنوں کی ہے وہ جب اکیلا تھا


وہ دن گئے کہ ہنر کی تھی گرم بازاری
تماشا گر بھی بہت معجزے دکھاتا تھا


میں اک زوال کے عالم میں ہو رہا تھا بلند
مرا کمال کسی اور ہی طرح کا تھا


میں مڑ کے دیکھتا تھا اور میرے سامنے سے
گزر رہا تھا جو گزرا ہوا زمانہ تھا


وہ خالی شہر جو خالی نہیں ہوا تھا ابھی
کسی مکاں میں ابھی ایک شخص رہتا تھا


اگر کہیں کوئی رستہ اسے کھلا نہ ملے
وہ آنے والے زمانوں کو جا نکلتا تھا


جو رہنے والے تھے مل کر اکیلے رہتے تھے
ہر ایک آدمی کا اپنا اپنا کمرہ تھا