ادبی لطائف

بارہ سنگھا

پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار ایس ۔ پی سنگھا کے گیارہ بچوں کے نام کا آخری جز’’سنگھا‘‘ تھا۔ جب ان کے بارہواں لڑکا پیدا ہوا تو شوکت تھانوی سے مشورہ کیا کہ اس کا کیا نام رکھوں۔ اس پر شوکت صاحب نے بے ساختہ کہا۔ ’’آپ اس کا نام ‘‘ بارہ سنگھا ‘‘ رکھ دیجئے ۔‘‘

مزید پڑھیے

بے وقوف کی پہچان

ایک ناشر نے کتابوں کے نئے گاہک سے شوکت تھانوی کا تعارف کراتے ہوئے کہا۔’’آپ جس شخص کا ناول خرید رہے ہیں وہ یہی ذات شریف ہیں لیکن یہ چہرے سے جتنے بیوقوف معلوم ہوتے ہیں اتنے ہیں نہیں ۔‘‘ شوکت تھانوی نے فوراً کہا: ’’جناب مجھ میں اور میرے ناشر میں یہی بڑا فرق ہے ۔یہ جتنے بے وقوف ...

مزید پڑھیے

بے وفا کے کوچے میں

نوعمر ی کے زمانے میں شوکت تھانوی نے ایک غزل کہی اور بڑی دوڑ دھوپ کے بعد ماہنامہ’’ترچھی نظر‘‘ میں چھپوانے میں کامیاب ہوگئے ۔ غزل کا ایک شعر تھا ۔ ہمیشہ غیر کی عزت تری محفل میں ہوتی ہے ترے کوچے میں جاکر ہم ذلیل و خوار ہوتے ہیں شوکت تھانوی کے والد کی نظر سے اپنے صاحبزادے کایہ ...

مزید پڑھیے

یورپ کو روانگی اور بیوی کا خدشہ

شوکت تھانوی یورپ کے لئے روانہ ہونے لگے تو ان کے ایک دوست نے پوچھا:’’روانگی کب ہوگی؟‘‘ شوکت نے کہا: ’’کیا بتاؤں۔تمہاری بھابی نے پریشان کررکھا ہے ۔ کہتی ہے ولایت جاؤ گے تو تم میم ضرور لاؤ گے ۔ حالانکہ میں نے قسم کھاکر کہا ہے کہ اگر اپنے لیے میم لایا تو تمہارے لئے بھی ایک صاحب ...

مزید پڑھیے

پیرانہ سالی اور انگریز خاتون سے شادی

ابوالاثر حفیظ جالندھری نے پیرانہ سالی میں جب انگریز خاتون سے شادی کے بارے میں سوچا تو تذبذب کے عالم میں انہوں نے جب شوکت تھانوی سے مشورہ کیا تو شوکت نے کہا: ’’حفیظ صاحب ، اس سے قبل کہ وہ بیوۂ حفیظ بن جائے، آپ شادی کرلیں۔‘‘

مزید پڑھیے

ترقی پسند ادیب کا جنازہ

ترقی پسند ادیب کا جنازہ مجروح سلطانپوری نے ساحر لدھیانوی کی کسی بات پر برہم ہوتے ہوئے کہا۔ ’’یاد رکھو ساحر!جب تم مرجاؤ گے تو اردو کا کوئی ترقی پسند ادیب تمہارے جنازے کے ساتھ نہیں جائے گا۔‘‘ ساحر نے فی الفور جواب دیا۔ ’’مجھے اس کا کوئی غم نہیں ، لیکن میں پھر بھی ہر ترقی پسند ...

مزید پڑھیے

کنواری انٹلکچول کی تلاش

ساحر لدھیانوی کے کسی دوست نے اس سے کہا۔ ’’یار ساحر !اب تو تمہاری زندگی ہر اعتبار سے آسودہ ہے ۔ اب تو تمہیں شادی کرلینی چاہئے ۔‘‘ ساحر نے غیر معمولی طور پر سنجیدہ ہوکر جواب دیا۔ ’’چاہتا تو میں بھی ہوں، لیکن کسی ایسی خاتون کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں جو کنواری ہونے کے ساتھ ساتھ ...

مزید پڑھیے

پدم شری کی ذلت

ساحر لدھیانوی نے جاں نثار اختر سے کہا۔ ’’یار جاں نثار!اب تم کو ’’پدم شری‘‘خطاب مل جانا چاہئے ۔‘‘ جاں نثار نے پوچھا۔’’کیوں؟‘‘ ساحر نے جواب دیا۔’’اب ہم سے اکیلے یہ ذلت برداشت نہیں ہوتی۔‘‘

مزید پڑھیے

مہمان کی تواضع

قتیل شفائی نے ایم ۔اسلم سے اپنی اولین ملاقات کااحوال بیان کرتے ہوئے کہا۔ ’’کتنی عجیب بات ہے کہ میں اسلم صاحب کی کوٹھی میں ان سے ملنے گیا لیکن اس کے باوجود ان کا تازہ افسانہ سننے سے بال بال بچ گیا۔‘‘ ’’یہ ناممکن ہے ...!‘‘ احباب میں سے ایک نے بات کاٹتے ہوئے فوراًتردید ...

مزید پڑھیے

جلیس کی دعوت اور لاہور سے واپسی

ابراہیم جلیس کراچی میں قیام پذیر تھے ۔ قتیل شفائی، احمد ندیم قاسمی کے علاوہ کچھ اور دوست جب کراچی تشریف لے جاتے تو جلیس ملتے ہی پوچھتے’’کب تک قیام ہے ؟‘‘اور جب ملاقاتی کہتا کہ فلاں تاریخ تک ہے تو فوراًجواب دیتے کہ اس دن تو میں آپ کی دعوت کرنا چاہتا تھا۔ دوچار دفعہ جب ایسا ہی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 8 سے 29