اکائی۔ دہائی۔ سینکڑہ۔ ہزار۔ دس ہزار۔‘‘
بشیر بدرنے اپنا شعری مجموعہ’’اکائی‘‘ اس التماس کے ساتھ فراق صاحب کو بھیجا کہ وہ اپنی گراں قدر رائے سے نوازیں۔ فراق صاحب نے اپنی رائے لکھی: ’’اکائی۔ دہائی۔ سینکڑہ۔ ہزار۔ دس ہزار۔‘‘ آپ کا فراق گورکھپوری
بشیر بدرنے اپنا شعری مجموعہ’’اکائی‘‘ اس التماس کے ساتھ فراق صاحب کو بھیجا کہ وہ اپنی گراں قدر رائے سے نوازیں۔ فراق صاحب نے اپنی رائے لکھی: ’’اکائی۔ دہائی۔ سینکڑہ۔ ہزار۔ دس ہزار۔‘‘ آپ کا فراق گورکھپوری
ایک دفعہ سفر میں فراق صاحب کے ساتھ ایک پارسی نوجوان مسٹر دار و والا بھی اتفاق سے اسی کمپارٹمنٹ میں تھے ۔ راستے بھر دلچسپ باتیں ہوتی رہیں ۔ الہ آباد کا اسٹیشن آیا تو فراق صاحب اترنے کی تیاری کرنے لگے ۔ مسٹر دارووالا نے کہا کہ وہ ان کے گھر آکر ان سے تفصیلی باتیں کرنا چاہتے ہیں اور ...
ایک بار فراق کچھ ہندی کے مصنفوں کی محفل میں پہنچے ادھر ادھر کی باتوں کے بعد گفتگو کا رخ ہندی اور اردو کی طرف مڑ گیا ۔ ہندی کے ایک ادیب نے کہا۔ ’’فراق صاحب!اردو بھی کوئی زبان ہے ۔ اس میں گل و بلبل کے علاوہ اور ہے ہی کیا ! ہلکی پھلکی اور گدگدی پیدا کرنے کے علاوہ سنجیدہ اوراونچے قسم ...
کانپور کے ایک مشاعرے میں جب ایک شاعر اپنا کلام پڑھ رہے تھے تو نشور واحدی نے ٹوکا۔’’شعر میٹر سے بے نیاز ہیں ۔‘‘ فراق نے جواب دیا۔’’پڑھنے دو‘ یہ زمانہ میٹر کا نہیں ‘ کلو میٹر کا ہے ۔‘‘
ایک بے تکلف محفل میں مجنوں گورکھپوری نے فراق صاحب سے پوچھا : ’’چٹکنا، اور چٹخنا ‘ میں کس کااستعمال کہاں کرنا مناسب ہے ؟‘‘ فراق صاحب نے پہلے تو قہقہہ لگایا پھر بولے: ’’چٹکتی ہے کلی اور جوتیاں چٹخائی جاتی ہیں
فراق گورکھپوری آگرہ یونیورسٹی میں انٹر سائنس کے طالب عالم تھے ۔ تمام مضامین میں تو وہ اچھے نمر‘ حاصل کرتے لیکن فزکس میں اکثرفیل ہوجاتے ۔ ایک روز کالج کے پرنسپل نے انہیں بلاکر پوچھا : ’’بھئی کیا بات ہے، باقی مضامین میں تو تمہارا نتیجہ بہت اچھا رہتا ہے لیکن فزکس میں کیوں فیل ...
ایک مشاعرہ میں فراق کے بعد سامعین کی طرف سے ایک نوجوان شاعر زبیر رضوی سے کلام سنانے کی فرمائش کی گئی ۔ مشاعرے کے سکریٹری نے زبیر کو مائیک پر بلایا تو وہ نہایت نیاز مندی سے جھجکتے ہوئے کہنے لگا : ’’قبلہ! فراق صاحب کے بعد میں کیوں کر شعر پڑھ سکتا ہوں؟‘‘ فراق نے یہ سن کر بڑی نیاز ...
نشور واحدی نے فراق سے کہا کہ پچھلے ہفتہ میں اردو کی کاپیاں دیکھ رہا تھا۔ ایک صاحبزادے نے جو حالی کی سوانح حیات لکھنا چاہتے تھے ، لکھا تھا کہ حالی پانی پت کے میدان میں پیدا ہوئے فراق صاحب بہت ہنسے کہنے لگے، ’’ہسٹری کا طالب علم ہوگا شاید۔‘‘
یونیورسٹی کے ایک پروفیسربہت زیادہ پوجاپاٹ کرتے تھے مگر دنیوی ترقی کے پیچھے پاگل بھی تھے ۔ ایک دن فراق صاحب کو شرارت سوجھی اور ٹہلتے ٹہلتے ان کے گھر پر پہنچ گئے۔ دستک دی تو نوکر برآمد ہوا۔ فراق صاحب نے پوچھا۔’’پروفیسر صاحب ہیں؟‘‘ نوکر نے کہا’’ہیں‘‘ مگر پوجا کررہے ...
فیض احمد فیض نے اپنے ایک شاعر دوست سے کہا: ’’یار تم نے میرے متعلق کبھی کچھ نہیں لکھا۔‘‘ اس پر دوست نے جواب دیا:’’فیض صاحب آپ کو تو معلوم ہے آپ کے نام کا ایک ہی قافیہ’’حیض‘‘ ہے اور وہ بھی کتنا غلیظ۔‘‘