ادبی لطائف

خسر کا شجرہ اور مرزا کی شرارت

مرزا صاحب کے خسر مرزا الٰہی بخش خان پیری مریدی بھی کرتے تھے اور اپنے سلسلے کے شجرہ کی ایک ایک کاپی اپنے مریدوں کو دیا کرتے تھے ۔ ایک دفعہ انہوں نے مرزا صاحب سے شجرہ نقل کرنے کے لیے کہا۔ مرزا صاحب نے نقل تو کردی مگر اس طرح کہ ایک نام لکھ دیا دوسرا چھوڑ دیا تیسرا پھر لکھ دیا ، چوتھا ...

مزید پڑھیے

مرزا تم نے کتنے روزے رکھے؟

ایک مرتبہ جب ماہ رمضان گزر چکا تو بہادر شاہ بادشاہ نے مرزا صاحب سے پوچھا کہ : ’’مرزا تم نے کتنے روز ے رکھے؟ ‘‘مرزا صاحب نے جواب دیا:پیرو مرشد ایک نہیں رکھا۔‘‘ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں مرزا غالبؔ نواب حسین مرزا کے ہاں گئے اور پان منگاکر کھایا۔ ایک متقی پرہیزگار شخص جو پاس ہی ...

مزید پڑھیے

آم : جسے گدھا بھی نہیں کھاتا

ایک روز مرزا کے دوست حکیم رضی الدین خان صاحب جن کو آم پسند نہیں تھے ، میرزا صاحب کے مکان پر آئے۔ دونوں دوست برآمدے میں بیٹھ کر باتیں کرنے لگے ۔ اتفاق سے ایک کمہاراپنے گدھے لیے سامنے سےگزرا ۔ زمین پر آم کے چھلےا پڑے تھے ۔ گدھے نے ان کو سونگھا اور چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ۔ حکیم صاحب نے ...

مزید پڑھیے

خدا کے سپرد !

غدر کے بعد مرزا کی معاشی حالت دو برس تک دگر گوں رہی ۔ آخر نواب یوسف علی خان رئیس رامپور نے سو روپیہ ماہانہ تاحیات وظیفہ مقرر کردیا ۔نواب کلب علی خان نے بھی اس وظیفے کو جاری رکھا ۔ نواب یوسف علی خان کی وفات کے چند روز بعد نواب کلب علی خاں لیفٹنٹ گورنر سے ملنے بریلی کو روانہ ہوئے تو ...

مزید پڑھیے

دلی میں گدھے بہت ہیں

ایک بار دلی میں رات گئے کسی مشاعرے یا دعوت سے مرزا صاحب مولانا فیض الحسن فیضؔ سہارنپوری کے ہمراہ واپس آرہے تھے۔ راستے میں ایک تنگ و تاریک گلی سے گزر رہے تھے کہ آگے وہیں ایک گدھا کھڑا تھا۔ مولانا نے یہ دیکھ کر کہا: ’’مرزا صاحب ، دلی میں گدھے بہت ہیں ۔‘‘ ’’نہیں حضرت، باہر سے ...

مزید پڑھیے

’’دیکھو صاحب ! یہ باتیں ہم کو پسند نہیں

ایک دفعہ مرزا صاحب نے ایک دوست کو دسمبر1858کی آخری تاریخوں میں خط ارسال کیا۔ دوست نے جنوری1859کی پہلی یا دوسری تاریخ کو جواب لکھا مرزا صاحب ان کو لکھتے۔ ’’دیکھو صاحب ! یہ باتیں ہم کو پسند نہیں۔1858کے خط کا جواب 1859میں بھیجتے ہو اور مزایہ کہ جب تم سے کہا جائے گا تو کہو گے کہ میں نے ...

مزید پڑھیے

تم نے میرے پیر دابے میں نے پیسے

ایک روز مرزا صاحب کے شاگرد میر مہدی مجروحؔ ان کے مکان پر آئے ۔ دیکھا کہ مرزا صاحب پلنگ پر پڑے کراہ رہے ہیں ۔ یہ ان کے پاؤں دابنے لگے۔ مرزا صاحب نے کہا بھئی تو سید زادہ ہے مجھے کیوں گنہگار کرتا ہے ؟‘‘ میر مہدی مجروحؔ نہ مانے اور کہا کہ ’’آپ کو ایسا ہی خیال ہے تو پیر دابنے کی اجرت ...

مزید پڑھیے

آدھا مسلمان !

غدر کے ہنگامے کے بعد جب پکڑ دھکڑ شروع ہوئی تو مرزاغالبؔ کو بھی بلایا گیا ۔ یہ کرنل براؤن کے روبرو پیش ہوئے تو وہی کلاہ پیاخ جو یہ پہنا کرتے تھے ، حسب معمول ان کے سر پر تھی۔ جس کی وجہ سے کچھ عجیب و غریب وضع قطع معلوم ہوتی تھی ۔ انہیں دیکھ کر کرنل براؤن نے کہا : ’’ویل مرزا صاحب تم ...

مزید پڑھیے

وقت صبح غروب آفتاب کا نظارہ

حیدرآباد میں دارالاقامہ کی نئی عمارتیں تعمیر ہوچکی تھیں۔ وارڈن صاحب کا دفتر ہاسٹل کی شاندار عمارت کی اوپری منزل میں تھا۔ شام کا وقت تھا۔ مخدوم بھی کسی کام سے وارڈن صاحب کے دفتر میں بیٹھے تھے ۔ کام کی باتیں ختم ہوئیں ۔ وہ اٹھنے لگے تو وارڈن صاحب کی نظر دریچے سے باہر آسمان پر ...

مزید پڑھیے

تازہ غزل سنانے کی بے چینی

مخدوم نہ صرف ایک اعلی ٰپایہ کے شاعر، خطیب، انسان دوست سیاسی رہنما تھے ۔بلکہ کسی قدر بلا نوش بھی تھے ۔ ان کی ایک کمزوری یہ تھی کہ جب وہ کوئی تازہ نظم یا غزل کہتے وہ اسے کسی نہ کسی کو ضرور سنانا چاہتے ۔ایک بار ایسا ہوا کہ انہوں نے ایک نظم کہی‘ کئی جگہ گئے مگر اسے سنانے کو انہیں کوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 11 سے 29