مونچھ کا سوال
فیصل اپنے دوست افضل سے کہنے لگا۔ ’’ارے دوست! تمہارے سر کے بال تو سفید ہیں اور مگر مونچھیں کیوں کالی ہیں؟‘‘ ’’جناب! مونچھیں تو سر کے بالوں سے بیس سال بعد پیدا ہوئی تھیں۔‘‘ افضل نے جواب دیا۔
فیصل اپنے دوست افضل سے کہنے لگا۔ ’’ارے دوست! تمہارے سر کے بال تو سفید ہیں اور مگر مونچھیں کیوں کالی ہیں؟‘‘ ’’جناب! مونچھیں تو سر کے بالوں سے بیس سال بعد پیدا ہوئی تھیں۔‘‘ افضل نے جواب دیا۔
ایک آدمی ڈاکٹر کے پاس گیا اور بولا ’’ڈاکٹر صاحب میں سوتا ہوں تو خواب میں بندروں کو فٹ بال کھیلتا ہوا دیکھتا ہوں۔‘‘ ڈاکٹر: یہ دوا آج سونے سے پہلے کھا لینا۔ آدمی: نہیں ڈاکٹر صاحب آج نہیں۔ ڈاکٹر: کیوں؟ آدمی: دراصل آج ان کا فائنل میچ ہے۔
ایک گھوڑا جب چلتے چلتے رک جاتا تو کوچوان اتر کر اس کے سامنے گانا گاتا۔ گانا سن کر گھوڑا پھر چلنے لگتا۔ آخر تنگ آکر تانگے میں بیٹھی ہوئی سواری نے کوچوان سے پوچھا۔ ’’بھئی یہ کیا قصہ ہے۔ تمہارا گھوڑا گانا سن کر کیوں چلتا ہے؟‘‘ کوچوان بولا۔ ’’بابوجی! یہ دراصل باراتی گھوڑا ...
بیٹا: (باپ سے) ابا جان أج میں اسکول نہیں جاؤں گا۔ آپ مجھے چھٹی کی درخواست لکھ دیں۔ باپ: وہ کیوں؟ بیٹا: رات کی بارش سے سڑکوں پر بہت کیچڑ ہے۔ باپ: لیکن درخواست دینے کون جائے گا۔ بیٹا: وہ تو میں خشک خشک راستہ دیکھ کر اسکول دے آؤں گا۔
بچہ: ماں! کیا پیلا رنگ بہت مہنگا ہوتا ہے؟ ماں: نہیں تو لیکن بات کیا ہے۔ بچہ: پڑوسن والی چچی کہہ رہی تھیں کہ بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے میں ایک لاکھ روپئے لگ گئے۔
کنجوس: اپنے مہمان سے۔ کیوں بھائی دودھ پیو گے یا شربت۔ مہمان: دودھ لے آؤ کنجوس: کپ میں یا گلاس میں۔ مہمان: گلاس میں لے آؤ کنجوس: گلاس شیشے کا ہو یا سٹین لین سٹیل کا۔ مہمان: شیشے کا۔ کنجوس: گلاس سادہ ہو یا پھولدار۔ مہمان: پھولدار کنجوس: پھول موتیے کا ہو یا گلاب کا۔ مہمان: رہنے دو۔ ...
خاتون (پھل فروش سے): ’’تم نے میرے بیٹے سے دو کلو آموں کے پیسے وصول کئے ہیں۔ لیکن جب میں نے آموں کا وزن کیا تو وہ صرف ایک کلو نکلے، پھل فروش: ’’محترمہ! ذرا اپنے بیٹے کو بھی تول کر دیکھ لیں‘‘۔
فٹ بال کے دو کھلاڑی باتیں کر رہے تھے ایک بولا۔ ’’میں نے ایک دن فٹ بال اتنی اونچی پھینکی کہ پورے دو گھنٹے بعد واپس آئی۔‘‘ دوسرا بولا: یہ تو کچھ بھی نہیں ہے میں نے ایک دن فٹ بال اتنی اونچی پھینکی کہ وہ دو دن بعد واپس آئی اور اس کے ساتھ ایک پرچی بھی تھی۔ جس پر لکھا تھا کہ یہ فٹ بال ...
استاد (شاگرد سے) ’’بتاؤ! اورنگ زیب عالمگیر کی حکومت کہاں تک تھی؟‘‘ شاگرد: ’’جناب! صفحہ نمبر 15 سے صفحہ نمبر 18 تک‘‘۔
ایک آدمی اپنے گھر کے سامنے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو رہا تھا۔ آخر دو تین معززین نے اسے روک کر پوچھا۔ ’’تم کس مصیبت میں مبتلا ہو؟‘‘ اس نے جواب دیا۔ ’’تم جاہل کیا جانو۔ میں اس فلسفے پر عمل کر رہا ہوں کہ دانہ خاک میں مل کر گل و گلزار ہوتا ہے۔‘‘