لگا ہے ایسا کوئی کاسۂ سوالی ہوں
لگا ہے ایسا کوئی کاسۂ سوالی ہوں
یہ آنکھ جیسے مری روشنی سے خالی ہوں
یہ کیا ضروری ہے ہم ساری عمر ساتھ رہیں
نہیں یہ بات کہ قدریں یہ لا زوالی ہوں
نہ جانے کون پس چشم مر چکا ہوگا
وہ آنکھیں جیسے کسی مقبرے کی جالی ہوں
سدا سے ہیں کسی نادیدہ گونج کی تابع
یہ بھیڑیں سبز پہاڑوں نے جیسے پا لی ہوں
ہے گھاٹی گھاٹی کوئی زہر خند چپ ہو جاؤ
نہ جانے کون سے پتھر یہاں جلالی ہوں