کیا کہئے راہ شوق کو کس طرح سر کیا
کیا کہئے راہ شوق کو کس طرح سر کیا
ہم نے سفر فضاؤں میں بے بال و پر کیا
زلف اس کی ہو رہی تھی پریشاں ہواؤں میں
ہم یہ سمجھ رہے تھے دعا نے اثر کیا
پوچھو نہ کس طرح سے گزاری ہے زندگی
مدھم سے اک دیے نے ہوا میں سفر کیا
فاخرؔ گزر رہے ہیں ہم اس دور سے یہاں
جس نے محبتوں کو بھی مرہون زر کیا