کچھ کہا یا سنا نہیں جاتا
کچھ کہا یا سنا نہیں جاتا
درد اب یہ سہا نہیں جاتا
سخت مشکل میں ہیں کہ پیاسے ہیں
اور تم سے کہا نہیں جاتا
آ بھی جاؤ کہ اب یہ حالت ہے
بن تمہارے رہا نہیں جاتا
چھوڑ کر جام پیاسے محفل سے
بے ادب یوں اٹھا نہیں جاتا
سیفؔ بے پردہ سامنے ہے وہ
فاصلہ اب سہا نہیں جاتا