کوہ خدشات سر ہوا ہی نہیں

کوہ خدشات سر ہوا ہی نہیں
پار کیا ہے میں جانتا ہی نہیں


میں رکا تھا تو وقت رک جاتا
لاکھ روکا مگر رکا ہی نہیں


کتنے ارماں سے کھٹکھٹایا تھا
ہائے افسوس در کھلا ہی نہیں


اب کوئی چوٹ لگ بھی جائے تو کیا
دل میں اب زخم کی جگہ ہی نہیں


ایک لمحہ جسے میں ہار چکا
کیسے کہہ دوں وہ میرا تھا ہی نہیں


جانے کیا کھو گیا تھا راہوں میں
آج تک جو مجھے ملا ہی نہیں


لذتیں درد میں چھپی ہیں عبیدؔ
راحتوں میں کوئی مزہ ہی نہیں