کسی نے چاند سورج اور ستارے بیچ ڈالے ہیں

کسی نے چاند سورج اور ستارے بیچ ڈالے ہیں
محبت بیچ ڈالی خواب سارے بیچ ڈالے ہیں


کوئی امید کوئی آسرا باقی نہیں چھوڑا
وفا کے پیار کے سارے سہارے بیچ ڈالے ہیں


بھنور میں چھوڑ دی کشتی ہمارے ناخداؤں نے
نگاہوں کے سبھی روشن کنارے بیچ ڈالے ہیں


ہماری آنکھ سے نوچے گئے ہیں سب حسیں منظر
نظر چھینی گئی ہے اور نظارے بیچ ڈالے ہیں


ستم تو دیکھیے ان کا قمرؔ جو ہم پہ ٹوٹا ہے
در و دیوار بیچے گھر ہمارے بیچ ڈالے ہیں