محبت کی بھی کوئی عمر ہوتی ہے

محبت کی حرارت
دل کو پگھلائے بنا رہ ہی نہیں سکتی
کسی کی گھٹتی بڑھتی عمر کا اس سے تعلق کیا
محبت کا نہ کوئی وقت ہوتا ہے
نہ اس کی عمر ہوتی ہے
یہ جب چاہے جسے چاہے
جکڑ لیتی اپنے سحر میں ایک دم


محبت کی بھی کوئی عمر ہوتی
نہ جانے کس نے تم سے کہہ دیا کس شے کے نشے میں
میں اس سے جب ملا مجھ کو ہنسی آئی تھی یہ سن کر
محبت کے نئے مفہوم سے واقف نہ ہونے پر
مجھے اپنی جہالت پر


محبت کی بھی کوئی عمر ہوتی ہے
میں خود سے پوچھتا ہوں
اور پھر خود ہی جواب آنے سے پہلے
میں سمٹ جاتا ہوں اپنی ذات کے
برسوں پرانے خول کے اندر
اسی ٹھٹھرے ہوئے
ماحول کے اندر