دریچے کھولے رکھتا ہوں
مری سوچیں کبھی مجھ کو
بہت رنجور کرتی ہیں
مجھی سے مجھ کو کوسوں دور کرتی ہیں
میں اکثر سوچتا ہوں
پھر کسی سے بات کر کے
وقت کا لمحہ کوئی زنجیر کرنا ہے
دل سادہ ورق پر نام اک تحریر کرنا ہے
مگر میں اپنی سوچوں پر
عمل پھر بھی نہیں کرتا
جو میرے چاہنے والے ہیں
مجھ سے خوش نہیں رہتے
میں یہ بھی جانتا ہوں
وہ بظاہر کچھ نہیں کہتے
مگر میں خانۂ دل کے دریچے
کھولے رکھتا ہوں