کسی کی چاہت میں قید رہنا برا نہیں ہے تو اور کیا ہے
کسی کی چاہت میں قید رہنا برا نہیں ہے تو اور کیا ہے
بغیر کھڑکی کے گھر میں رہنا سزا نہیں ہے تو اور کیا ہے
پرانے پتوں کو جھاڑ دینا نئے نویلوں کو راہ دینا
خدا کے بندے اگر یہ کار خدا نہیں ہے تو اور کیا ہے
خود اپنے کاندھوں پہ لاش اٹھائے میں دفن ہونے کو جا رہا ہوں
یہ زندہ لاشوں کا آخری مرحلہ نہیں ہے تو اور کیا ہے
میں جب بھی چاہوں بلا لوں بادل گرا دوں بارش اگا دوں گندم
خدا کے لہجے میں بات کرنا انا نہیں ہے تو اور کیا ہے
فسادیوں کو طرح طرح سے جو آج ہم تم بچا رہے ہیں
منافقت کی یہ آخری انتہا نہیں ہے تو اور کیا ہے
پرانے زخموں کو یاد رکھنا کریدنا اور نمک لگانا
پھر اس کی یادوں میں ڈوب جانا نشہ نہیں ہے تو اور کیا ہے
ہماری منزل وہی ہے احیاؔ جہاں سے بے دخل ہم ہوئے تھے
تو جی کے مرنا یا مر کے جینا سزا نہیں ہے تو اور کیا ہے