کس لیے گردش حالات کا رونا ہے میاں

کس لیے گردش حالات کا رونا ہے میاں
وہ تو ہو کر ہی رہے گا کہ جو ہونا ہے میاں


فیصلہ کر نہ سکی عقل کہ اس دنیا میں
آدمی خود کوئی قوت کہ کھلونا ہے میاں


میں کسی چیز کو پا کر بھی کبھی خوش نہ ہوا
جانتا ہوں کہ ہر اک چیز کو کھونا ہے میاں


اس کا کیا ذکر کہ محروم ثمر ہیں ہم لوگ
نسل فردا کے لیے بیج تو بونا ہے میاں


ہے تو اک چیز قلندر کی ہتھیلی پہ شریفؔ
اب خدا جانے وہ مٹی ہے کہ سونا ہے میاں