کس کس جتن سے ان کو بلائیں محبتیں
کس کس جتن سے ان کو بلائیں محبتیں
داغوں سے دل کے گھر کو جلائیں محبتیں
چبھنے پہ لمس گل سے بھی بنتا ہے زخم اور
کھو جائیں گر تو خون رلائیں محبتیں
آنکھوں میں رنگ بھر کے یہ بینائی چھین لیں
کیا کیا حسین خواب دکھائیں محبتیں
کیا ہو گیا عذاب یہ اب حافظہ مرا
تو ہی بتا کہ کیسے بھلائیں محبتیں
دامن چھڑا کے ان سے میں جاؤں تو کیا کروں
کیسے تڑپ تڑپ کے بلائیں محبتیں
نس نس میں رچ گئی ہیں تو زیباؔ ہو کیا بھلا
کیسے دل و دماغ سے جائیں محبتیں