خواب تھا ارمان تھا کیا کچھ تری پلکوں پہ تھا
خواب تھا ارمان تھا کیا کچھ تری پلکوں پہ تھا
وہ ہمارا ذکر جو کل تک ترے ہونٹوں پہ تھا
وہ مسافر پا بجولاں جانے کیوں لب دوز تھے
ایک جیسا درد افسانہ سبھی چہروں پہ تھا
خوش نصیبوں کو پہاڑوں سے خزانے مل گئے
مجھ کو وہ بھی مل نہ پایا جو مرے ہونٹوں پہ تھا
مرحبا تیرا ہنر تو بھول بھی کیسے سکی
وہ زمانہ جب ہمارا حق تری سانسوں پہ تھا
خود بخود راز محبت منکشف کرتا رہا
وہ گلابی عکس جو رقصاں ترے گالوں پہ تھا