بے بصر آفات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے
بے بصر آفات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے
سر پھرے حالات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے
جو مرے دشمن کو سمجھا کر گئی کم ظرف ہے
یعنی کس کس بات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے
آج بیرون قفس صیاد کی پروا نہیں
آپ اپنی ذات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے
جشن کر میری تباہی پر کوئی شکوہ نہیں
بس تری اوقات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے
ہم نشینی سے تری ہر شب بہت شیرین تھی
جز ترے اب رات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے
ظلم کا عادی ہوں زنجیری مری پہچان ہے
خود لگائی گھات سے تکلیف ہوتی ہے مجھے