خدا نے جس کو چاہا اس نے بچے کی طرح ضد کی

خدا نے جس کو چاہا اس نے بچے کی طرح ضد کی
خدا بخشش کرے گا اس لیے اقبال ساجدؔ کی


گواہی دے گا اک دن خود مرا منصف مرے حق میں
دھری رہ جائیں گی ساری دلیلیں مرے حاسد کی


وہی جو پہلے آیا تھا وہ سب کے بعد بھی آیا
اسی پیکر نے تو پہچان کروائی ہے موجد کی


جو میرے دل میں تھی اس نے وہی تحریر پہنچائی
اب اس سے بڑھ کے کیا تعریف ہو سکتی ہے قاصد کی


جو اندر سے نہیں باہر سے خد و خال منوائے
پر اصل آئینہ صورت گنوا دیتا ہے قاصد کی


حوالے سے جو منوائے وہ سچائی نہیں ہوتی
قسم کھاتا نہیں ہوں اس لیے میں رب واحد کی