خدا کے نام سے آغاز ہر اک کام کرتے ہیں

خدا کے نام سے آغاز ہر اک کام کرتے ہیں
منور اس طرح ہم اپنی صبح و شام کرتے ہیں


مسلسل آندھیوں میں جو جلاتے ہیں چراغ اپنا
وہی بے شک جہاں میں اپنا روشن نام کرتے ہیں


انہیں بچوں کو لڑنا ہے ستم کی دھوپ سے اک دن
ابھی جو مامتا کی چھاؤں میں آرام کرتے ہیں


عداوت کے سلگتے منظروں کے درمیاں رہ کر
محبت کے حسیں جذبات کو ہم عام کرتے ہیں


جو خود کو بیچ دیتے ہیں بکاؤ مال کی صورت
وہی اپنے قلم کی آبرو نیلام کرتے ہیں


گھروں میں آگ نفرت کی لگا کر وہ سعیدؔ اکثر
ہماری ذات ہی کو مورد الزام کرتے ہیں