ختم چھٹی مدرسے کا در کھلا
ختم چھٹی مدرسے کا در کھلا
عقل و دانش علم و فن کا گھر کھلا
پھر وہی اسکول کی سرگرمیاں
پھر وہی تعلیم کا دفتر کھلا
میری تعلیمی لیاقت کا بھرم
امتحاں کے بعد ہی اکثر کھلا
ماسٹر صاحب کے غصے کا سبب
بے خطا معصوم بچوں پر کھلا
میری آنکھیں نیند سے بوجھل ہوئیں
جب نظر آیا کوئی بستر کھلا
چاند تاروں کو ہنسی آنے لگی
میرا بستہ جب کھلی چھت پر کھلا
جی میں آتا ہے لگاؤں اک چپت
دیکھتا ہوں جب کسی کا سر کھلا
کیفؔ میری ناک میں دم آ گیا
جب کبھی مجھ سے کوئی ٹیچر کھلا