نبی کریم ﷺ نے کھانے سے فراغت پر ’’الحمد للہ‘‘کہنا واجب قرار دیا ہے

حضرت معاذ بن انس ؓبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کھانا کھا کر یہ دعا پڑھی :

ترجمہ:’’تمام تعریفیں اس ذات پاک کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایااور میری کسی قوت اور طاقت کے بغیر مجھے رزق دیا۔اس کے پہلے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

ابو امامہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے:

ترجمہ:’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں،تعریف بہت پاکیزہ،بابرکت،ناکافی اور نہ چھوڑی ہوئی اور نہ ہی بے پرواہی برتی گئی،اے ہمارےرب!‘‘

تشریح:

جب انسان کھانا کھانے سے فارغ ہوتو اسے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیےجس نے اس کو رزق مہیا کیا ہےاور یہ دعا پڑھنی چاہیے:

ترجمہ:’’تمام تعریفیں اس ذات پاک کے لیے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایااور میری کسی قوت اور طاقت کے بغیر مجھے رزق دیا۔اس کے پہلے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالی ٰ اس کو ہمارے لیے میسر نہ کرتا تو ہم کبھی نہ کھا سکتے،جیسا کہ قرآن مجید میں رب  تعالیٰ نے فرمایا:

’’پھر کیا تم نے دیکھاجو کچھ تم بوتے ہو؟کیاتم اسے اگاتے ہو،یا ہم ہی اگانےوالےہیں؟اگر ہم چاہیں تو ضرور اسے ریزہ ریزہ کر دیں،پھر تم تعجب سے باتیں بناتے رہ جاؤ کہ بے شک ہم تو تاوان ڈال دیے گئے ہیں۔بلکہ ہم بے نصیب ہیں۔‘‘

جب انسان زمین میں بیج ڈالتا ہےپھر بیج سے کونپل نکلتی ہےجو بڑھتی ہے۔فصل تیار ہوکر کاٹی جاتی ہے،غلہ بناکر اس کو پکایا جاتا ہےاور پھر کھانے کا مرحلہ آتا ہے،اگر اللہ تعالیٰ ان تمام امور کو پائیہ تکمیل تک نہ پہنچاتا تو انسان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔انسان کا کام صرف بیج ڈالنا ہے،اس کے بعد تمام امور خالقِ کائنات سر انجام دے کر انسان کے لیے روزی کا بندوبست کرتا ہے۔

اس لیے بعض علماءکرام فرماتے ہیں کہ انسان کے پاس جو کھانا پہنچتا ہےیہ اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے مگر اس نعمت سے قبل بھی کئی نعمتیں انسان کو حاصل ہو جاتی ہیں جن کا شکریہ لازم ہے،جیسے بیج کو کونپل کی شکل اللہ تعالیٰ عطا کرتے ہیں۔یہ ایک نعمت ہے کہ انسان کا بیج ضائع نہیں ہوا۔اس طرح اس کے بعد فصل کا تیار ہونا اور تمام مراحل سے گزر کر طعام کا سبب بننا یہ اللہ رب العزت کی بہت بڑی عطا ہے،ہم کو ان نعمتوں کا پتا نہیں ہوتا اور ہم ان سے اکثر غفلت برت جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہم کو اور تمام مسلمانوں کو رزق حلال عطا فرمائےاور اپنی نعمتوں کے شکریہ کی توفیق بخشے،اللہ تعالیٰ ہرچیز پر قادر ہے۔

ابوامامہؓ کی روایت سے ثابت ہوتا ہےکہ رسول اللہﷺ نے یہ دعا پڑھنے پر ابھاراہے:

ترجمہ:’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں،تعریف بہت پاکیزہ،بابرکت،ناکافی اور نہ چھوڑی ہوئی اور نہ ہی بے پرواہی برتی گئی،اے ہمارےرب!‘‘

یعنی ہم اللہ تعالی ٰ سے بے پرواہ نہیں ہو سکتے اور نہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی ہمیں کفایت کر سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ تما م عیوب ونقائص سے مبّرا ہے،وہی ہمارا کارساز اور رازق ہے۔

حدیث پاک کے فوا ئد:

۱۔ ہر نعمت کا شکریہ ادا کرنا واجب ہے۔

۲۔ انسان اللہ تعالیٰ سے کسی صورت میں بے پروا نہیں ہوسکتا۔

۳۔اللہ تعالی ٰکی نعمتوں کو یاد کرنا اور پھر ان پر شکر بجا لانا واجب ہے۔