خبر پہنچی انہیں بھی کب بہار حشر ساماں کی

خبر پہنچی انہیں بھی کب بہار حشر ساماں کی
فضا میں دھجیاں جب اڑ چکیں جیب و گریباں کی


انہیں الجھا دیا کتنا کسی کے دست وحشت نے
پریشانی پتہ دیتی ہے یہ زلف پریشاں کی


وہ حسن آفت دیں اب نئی سج دھج سے نکلا ہے
الٰہی خیر تقویٰ کی الٰہی خیر ایماں کی


نہ پہنچا ان کے دامن تک تو مل جائے گا مٹی میں
الٰہی آبرو رکھ لے سرشک چشم گریاں کی


مذاق نرم ہو کچھ بھی اسے اپنی ہی دھن پیاری
بھلا اس دور میں کیا قدر ہو ایسے غزل خواں کی


الجھتے ہیں اگر کانٹے تو عارفؔ تم الجھنے دو
جنوں میں فکر ہی کیوں ہو قبا کے جیب و داماں کی