کرم یوگی

کرم یوگی ہے
پیکر جسم میں رہتا ہے
مرے ساتھ
اس کی آواز مرے دل سے نکل کر
پھونکتی ہے مری روح میں نغموں کا خمار
پھول کھلتے ہیں ستاروں کے مرے آنگن میں
میری سکھیاں میری ہمجولیاں آتی ہیں مجھے ملنے
تو وہ مل بیٹھتا ہے
اس کی آسودگیٔ دل در و دیوار سے باہر
کسی مہکی ہوئی خوشبو کی طرح پھیلتی ہے
پھیل کر چومتی ہے ہر کس و ناکس کے قدم


کیا کروں دل مرا دیوانہ ہے
پیکر جسم میں رہتا ہوا یوگی ہے وفا کی تصویر
اپنی تعبیر کو خوابوں میں بسا لیتی ہوں
کوئی آزردہ بدن کوئی خزاں دیدہ چمن
اس کی پھیلی ہوئی خوشبو سے اگر جاگ اٹھے
تو مجھے غم ہوتا ہے