کج ادائی کا لگ گیا دھڑکا

کج ادائی کا لگ گیا دھڑکا
نارسائی کا لگ گیا دھڑکا


تب جنوں تھا کسی کو پانے کا
اب جدائی کا لگ گیا دھڑکا


ضبط اب آخری حدوں پر ہے
لب کشائی کا لگ گیا دھڑکا


بات پھیلی ہے مسکرانے سے
جگ ہنسائی کا لگ گیا دھڑکا


وہ تغیر پسند ہے شازیؔ
بے وفائی کا لگ گیا دھڑکا