تذبذب
مفاہمت کی حدوں سے آگے
مہیب اندھیروں کے قافلے ہیں
طویل وحشت کے سلسلے ہیں
جو معرکہ دل نے سر کیا گر
تو تیرگی دائمی مقدر
خرد نے جیتا تو قطرہ قطرہ
یہ زہر خود میں اتارنا ہے
کہ تیسری کوئی رہ نہیں ہے
سو منتظر ہوں کہ آگے قسمت میں کیا لکھا ہے
مہیب اندھیرے
کہ زہر خوانی