کہیں ایسا نہ ہو خدا نہ کرے
کہیں ایسا نہ ہو خدا نہ کرے
مجھ کو تجھ سے کوئی جدا نہ کرے
میری جنت تری نگاہ کرم
مجھ سے پھر جائے یہ خدا نہ کرے
بے وفائی بھی ایک نسبت ہے
کیا گلہ اس سے گر وفا نہ کرے
راندۂ محفل صنم زاہد
کیا کرے گر خدا خدا نہ کرے
اس کی رحمت پہ گر یقین ہے عیشؔ
ہے خطا گر کوئی خطا نہ کرے