اللہ رے یہ رنگ یہ جلوہ شباب کا
اللہ رے یہ رنگ یہ جلوہ شباب کا
جیسے کھنچا ہو آنکھ میں نقشہ شراب کا
پردہ میں کائنات کے موجود ہر جگہ
اس پر یہ اہتمام یہ عالم حجاب کا
للچا کے فرط شوق میں آنسو نکل پڑے
واعظ نے ہنس کے نام لیا جب شراب کا
تاب نظارۂ رخ انور نہیں اسے
سورج کی سمت رخ ہے گل آفتاب کا
بڑھتی رہی نگاہ بہکتے رہے قدم
گزرا ہے اس طرح بھی زمانہ شباب کا
ہر اشک واقعات حسیں کی ہے یادگار
عالم نہ پوچھئے مری چشم پر آب کا
اے عیشؔ جب سے بادۂ لا تقنطو ملا
باقی رہا نہ ڈر ہمیں روز حساب کا