جس دل میں نہاں ان کی تصویر نہیں ہوتی

جس دل میں نہاں ان کی تصویر نہیں ہوتی
اس دل کی حقیقت میں توقیر نہیں ہوتی


آنکھوں کو تمنا ہے خاک در جاناں کی
خاک در ہر کوچہ اکسیر نہیں ہوتی


رونا تو ہے بس اس کی محرومیٔ قسمت کا
یہ دولت غم جس کی تقدیر نہیں ہوتی


کیوں جمع کروں تنکے ہے برق زدہ گلشن
شعلوں میں نشیمن کی تعمیر نہیں ہوتی


اے عیشؔ ہے فرسودہ اب قیس کا افسانہ
الفت تو کسی کی بھی جاگیر نہیں ہوتی