کہاں تحریریں میں نے بانٹ دی ہیں

کہاں تحریریں میں نے بانٹ دی ہیں
ہنر تدبیریں میں نے بانٹ دی ہیں


تمہارے خواب نے تاخیر کر دی
سبھی تعبیریں میں نے بانٹ دی ہیں


لکھو گھر کے سبھی افراد میں اب
مری تقدیریں میں نے بانٹ دی ہیں


کئی غزلیں تمہارے نام لکھیں
بڑی جاگیریں میں نے بانٹ دی ہیں


سنو ان گونگے بہرے بام و در کو
کئی تقریریں میں نے بانٹ دی ہیں


مری آنکھیں جنہیں محفوظ کرتیں
وہ سب تصویریں میں نے بانٹ دی ہیں


مرے قیدی مرے الفاظ حامدؔ
سخن زنجیریں میں نے بانٹ دی ہیں