کبوتر

آسماں کی وسعتوں میں گھومتے
تمام دن گزر گیا
ستارہ ٹمٹما رہا تھا شب
ڈھونڈتے رہے سبھی
مرے لہو میں بہہ گیا
کدھر گیا


سنہری دھوپ چھاؤں میں
نیلگوں فضاؤں میں
اسے مری تلاش تھی
میں اس کو ڈھونڈھتا رہا


شام جب تھکے تھکے
بکھرتے بال و پر لیے
میں خاک کا امیں ہوا
ستارہ میرے بخت کا
زمیں کی کوکھ سے اگا