کبھی وہ خود سے بھی برہم دکھائی دیتا ہے
کبھی وہ خود سے بھی برہم دکھائی دیتا ہے
کبھی وہ لطف مجسم دکھائی دیتا ہے
زمانہ ہوتا ہے مجبور رخ بدلنے پر
کسی کا عزم جو محکم دکھائی دیتا ہے
عروس دہر کی رنگینیٔ جمال میں اب
ترے شباب کا عالم دکھائی دیتا ہے
تلاش دوست مسافت ہے ایک لا محدود
کہ جس قدر بھی چلیں کم دکھائی دیتا ہے