جذبۂ حق و صداقت کو دبائیں کیسے

جذبۂ حق و صداقت کو دبائیں کیسے
بات بن جائے مگر بات بنائیں کیسے


اپنی روداد غم عشق سنائیں کیسے
ان سے وابستہ ہیں حالات بتائیں کیسے


لوگ چہرے سے سمجھ لیتے ہیں دل کی حالت
اب ترا راز چھپائیں تو چھپائیں کیسے


حسن تو آج بھی دامن کش دل ہے لیکن
اپنے حالات کو ہم بھول بھی جائیں کیسے


غیر ممکن ہے اندھیرے میں تلاش منزل
روشنی کچھ تو ملے راستہ پائیں کیسے


نعمت درد کبھی لذت غم بخشی ہے
ان کے احسان بھلا بھول بھی جائیں کیسے


بار غم کی بھی کوئی حد ہے زمانے والو
روز افزوں ہو تو یہ بار اٹھائیں کیسے