کبھی باہر نہیں آتی سدا پردے میں رہتی ہے
کبھی باہر نہیں آتی سدا پردے میں رہتی ہے
خدا جانے تمنا کس کے بہکاوے میں رہتی ہے
تمہارا ساتھ میری زندگی بھر کی کمائی تھی
گئے ہو جب سے تم یہ زندگی گھاٹے میں رہتی ہے
جسے ہم لوگ مل کر آشرم میں چھوڑ آئے تھے
وہ چرخا کاتتی ہے چاند کے چہرے میں رہتی ہے
اسے ہم پر تو دیتے ہیں مگر اڑنے نہیں دیتے
ہماری بیٹی بلبل ہے مگر پنجرے میں رہتی ہے
کماں سے تیر چھوٹے تو کبھی واپس نہیں آتا
مگر اس کو غلط فہمی میرے بارے میں رہتی ہے
وہ جب تک لوٹ کر اسکول سے گھر آ نہیں جاتا
ہماری جان اٹکی ہر گھڑی بیٹے میں رہتی ہے
ٹھہرنے ہی نہیں دیتی ہیں گھر میں شہر کی خبریں
ذرا باہر نکلتے ہیں تو جاں خطرے میں رہتی ہے