کب اترے گا روح سے گارا مٹی کا

کب اترے گا روح سے گارا مٹی کا
مٹی کی ہے جھیل کنارا مٹی کا


میں نے ہر دم کی دل داری مٹی کی
میں نے ہر دم قرض اتارا مٹی کا


میں نے چودہ چاند کئے ہیں جس کے نام
اس نے بھیجا ایک ستارا مٹی کا


مٹی کو روندا مٹی کا خون کیا
ہوگا آخر کار اجارہ مٹی کا


آنکھوں میں ہے صحراؤں سا سونا پن
پاؤں کے نیچے ہے انگارہ مٹی کا


میں نے پاؤں جما رکھے اوصافؔ یہاں
میں نے سمجھا صاف اشارہ مٹی کا