اب گلہ نہیں کرنا

اب کے ہم نے سوچا ہے
جس نے بھی رلایا ہو
لاکھ دل دکھایا ہو
مسکرا کے ملنا ہے
اب کسی امید کا
محل کھڑا نہیں کرنا
خود سے اب نہیں لڑنا
تم سے کچھ نہیں کہنا
اب گلہ نہیں کرنا
یاد کے کنارے اور
خواب کے جزیرے تو
کب ہیں اختیار میں
ہاں مگر حقیقت کے
راستوں پہ بھول کر
تم سے اب نہیں ملنا
جھیل جیسی آنکھوں کو
نمکین پانیوں کے ساتھ
اب کبھی نہیں بھرنا
خود سے اب نہیں لڑنا
تم سے کچھ نہیں کہنا
اب گلہ نہیں کرنا