کانٹوں جیسی تعبیریں تھی پھولوں جیسے خواب
کانٹوں جیسی تعبیریں تھی پھولوں جیسے خواب
ہم نے چھوٹی عمروں میں بھی کیا کیا دیکھے خواب
مجھ کو اس ملبوس میں دیکھ کے خوش تھے سارے لوگ
اور کسی نے یہ نہیں پوچھا لڑکی تیرے خواب
ایک جگہ پر سونے والے بھی کب یکجا تھے
اپنی اپنی نیندیں تھیں اور اپنے اپنے خواب
میں ہوں اب اس بستی کی تعبیروں پر مامور
لوگ سنانے آ جاتے ہیں الٹے سیدھے خواب
ایک سکوت تھا تاریکی تھی وقت کی ٹھہری سانس
مٹی نے بارش دیکھی تھی پیڑ نے دیکھے خواب