کان لگا کے سنتی کیا ہے

کان لگا کے سنتی کیا ہے
کیا دیوار میں در رکھا ہے


بیتے کل نے دستک دی ہے
یادوں کا اک شہر ملا ہے


کمرے کی دیوار کا گریہ
ہاں ہاں میں نے آپ سنا ہے


میری اک کروٹ پر جاگے
نیند کا وہ کتنا کچا ہے


روٹی مانگتے بچے کو تو
کیسے دھکے مار رہا ہے


سنتے ہیں اک شہزادی نے
اک درویش کا ساتھ چنا ہے


کوئی سند درکار نہیں ہے
کچا پکا جو لکھا ہے


دھڑکن دھڑکن کرلاتی ہے
دیکھو میز پہ دکھ رکھا ہے