کاکل و چشم و لب و رخسار کی باتیں کرو

کاکل و چشم و لب و رخسار کی باتیں کرو
ظلمت دوراں میں حسن یار کی باتیں کرو


کون کیوں لے کر چلا آتا ہے ان کا قافلہ
آنسوؤں کے قافلۂ سالار کی باتیں کرو


کوئی چاہے یا نہ چاہے یہ سفر ہے ناگزیر
کاروان وقت کی رفتار کی باتیں کرو


خنجرو کچھ تو سر مقتل پہ ہوئے تبصرہ
آریو کاٹے گئے اشجار کی باتیں کرو


کیا نہیں ممکن کہ ہو حالات پہلے کی طرح
کیا ضروری ہے کہ تم پندار کی باتیں کرو


واعظو اب کے شراب عشق پر تقریر ہو
مے کشوں اللہ کے دیدار کی باتیں کرو


بے قراری کا سبب بننے لگی دانشوری
اب سکوں درکار ہے بے کار کی باتیں کرو