امتیاز خان کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    تو نہیں ہوگا مگر یہ سلسلا رہ جائے گا

    تو نہیں ہوگا مگر یہ سلسلا رہ جائے گا تیرے ہونے کا تصور جا بہ جا رہ جائے گا قربتوں کی راہ سے ہو کر گزر جائیں گے ہم منزلوں پر درمیاں بس فاصلہ رہ جائے گا کس نے سوچا تھا کہ یہ اتنا حسیں اک واقعہ ایک دن سینے میں بن کر حادثہ رہ جائے گا راہ دل کو روند کر آگے نکل جائیں گے لوگ آنکھ میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ تبسم تھا جہاں شاید وہیں پر رہ گیا

    وہ تبسم تھا جہاں شاید وہیں پر رہ گیا میری آنکھوں کا ہر اک منظر کہیں پر رہ گیا میں تو ہو کر آ گیا آزاد اس کی قید سے دل مگر اس جلد بازی میں وہیں پر رہ گیا کون سجدوں میں نہاں ہے جو مجھے دکھتا نہیں کس کے بوسہ کا نشاں میری جبیں پر رہ گیا ہم کو اکثر یہ خیال آتا ہے اس کو دیکھ کر یہ ستارہ ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی اکثر مجھے سمجھا بجھا کر لوٹ جاتی ہے

    یوں ہی اکثر مجھے سمجھا بجھا کر لوٹ جاتی ہے کسی کی یاد میرے پاس آ کر لوٹ جاتی ہے میں بد قسمت وہ گلشن ہوں خزاں جس کا مقدر ہے بہار آتی ہے دروازے سے آ کر لوٹ جاتی ہے اسے اپنا بنانے میں بھی اک انجان سا ڈر ہے دعا ہونٹوں تلک آتی ہے آ کر لوٹ جاتی ہے میں اپنی قید کو ہی اپنی آزادی سمجھ ...

    مزید پڑھیے

    پس گردوں کسی نے نام بولا تھا ہمارا

    پس گردوں کسی نے نام بولا تھا ہمارا بدن کی قید سے ہائے رہا ہونا ہمارا یوں خود کو چھوڑ کر نکلے کسی کی جستجو میں ہمیں نے عمر بھر پھر راستہ دیکھا ہمارا کسی کا عکس ہم پر رہ گیا یا آئنے پر کہ اپنے آپ سے چہرہ نہیں ملتا ہمارا بڑی مدت سے اس کی دھوپ جھیلے جا رہے ہیں پڑے گا شمس پر بھی ایک دن ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں پر دھوپ برساتا ہے سورج بھی مقدر بھی

    ہمیں پر دھوپ برساتا ہے سورج بھی مقدر بھی درخت مہرباں کوئی کرے سایہ تو ہم پر بھی عیاں ہوتی چلی جاتی ہیں سب چہرے کی تحریریں ہوئی جاتی ہے نا کافی خموشی کی یہ چادر بھی بدن کی روشنی میں جو نہ دیکھا جا سکا ہم سے اسی شیشے کے پیکر میں دھڑکتا تھا وہ پتھر بھی حقیقت سے تصور تک سفر مجھ میں ...

    مزید پڑھیے

تمام