جز ندامت ملال کیا ہوگا

جز ندامت ملال کیا ہوگا
حاصل اشتعال کیا ہوگا


میں کہ خانہ بدوش ہوں مجھ کو
ہجرتوں کا ملال کیا ہوگا


خامشی جب کلام کرتی ہو
پھر وہاں قیل و قال کیا ہوگا


ایک مدت سے ہجر لاحق ہے
کوئی مجھ سا نڈھال کیا ہوگا


جس پہ وعدہ ہے رب کی بخشش کا
قطرۂ انفعال کیا ہوگا


ضد پہ آئے ہوئے ہیں اشک مرے
ضبط اب تیرا حال کیا ہوگا


دوست ترکش بدوش ہیں شازیؔ
زخم کا اندمال کیا ہوگا