جو کچھ مجھ سے کمایا جا رہا ہے
جو کچھ مجھ سے کمایا جا رہا ہے
محض گھر کا کرایہ جا رہا ہے
ثبوتوں کو مٹایا جا رہا ہے
یوں سچ کا قد گھٹایا جا رہا ہے
وہ پتھر سے زیادہ کچھ نہیں ہے
تو پھر سر کیوں جھکایا جا رہا ہے
نہیں نیت مدد کی ہاتھ پھر بھی
بڑھانے کو بڑھایا جا رہا ہے
حقیقت ہم سے ہے منہ پھیر بیٹھی
سو خوابوں کو جگایا جا رہا ہے
الگ میں بھیڑ سے چلنے لگی ہوں
مجھے پاگل بتایا جا رہا ہے