جسم سے ہو کے پار آئے ہم
جسم سے ہو کے پار آئے ہم
روح بستر پہ ہار آئے ہم
لے کے دل میں غبار آئے ہم
دیکھ پروردگار آئے ہم
ان سے ملنے کی بے قراری تھی
مل کے بھی بے قرار آئے ہم
اک بھروسہ دلانے کی خاطر
شرم اپنی اتار آئے ہم
آخری بار مل کے آئے تو
اس کو دل سے اتار آئے ہم
اب کے ہم لوٹ کر کہاں جائیں
گھر سے ہو کے فرار آئے ہم