جو اس برس نہیں اگلے برس میں دے دے تو
جو اس برس نہیں اگلے برس میں دے دے تو
یہ کائنات مری دسترس میں دے دے تو
سکون چاہتا ہوں میں سکون چاہتا ہوں
کھلی فضا میں نہیں تو قفس میں دے دے تو
یہ کیا کہ حرف دعا پہ بھی برف جمنے لگی
کوئی سلگتا شرارہ نفس میں دے دے تو
میں دونوں کام میں مشاق ہوں مگر مجھ کو
ذرا تمیز تو عشق و ہوس میں دے دے تو
اس ایک شخص کے ساتھ ایک عمر رہ لوں میں
اگر یہ ثابت و سیار بس میں دے دے تو